عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
کہتا ضرور کچھ مگر طاقت نہیں رہی
دیکھا انہیں تو قوتِ گفتار کھو گئی
آنکھوں میں یُوں بسے ہیں کہ دن رات ہر گھڑی
دیکھا جدھر بھی اُن سے مُلاقات ہو گئی
میں اور اُن کے حُسن کے اتنا قریب تر
بس شیخ کی یہ میرے کرامات ہو گئی
دیکھی جو کائنات تو آیا نہ کچھ نظر
اس حُسنِ بےمثال کی وسعت میں کھو گئی
آقاﷺ تیرے حضور کی لذّت عجیب تر
اب ماسویٰ کی طلب ہی معدوم ہو گئی
موت و حیات کی جو تھی تفریق مِٹ گئی
رُوح تیری بارگاہ کے جلوے میں کھو گئی
دھڑکن تھی کائنات کے دِل میں حضور سے
معراج پر گئے تو وہ خاموش ہو گئی
پلٹے تو اپنے ساتھ لائے گرمئ حیات
زندہ پھر کائنات کی آغوش ہو گئی
دُنیا سے پردہ حصہ ہے ازلی نظام کا
جب ہی حیات ان کی بھی روپوش ہو گئی
دیکھیں جو زندگی کو تو پھیلی ہے چار سُو
ان ہی کے دم قدم سے یہ مدہوش ہو گئی
دیکھو فقیر عشق کی مستی بجا، مگر
پہنچی تیرے حضور تو خاموش ہو گئی
سیماب اویسی
مولانا محمد اکرم اعوان
No comments:
Post a Comment