Friday, 15 August 2025

ہر پل جلائے آنسوؤں سے دید کے دیے

 ہر پل جلائے آنسوؤں سے دِید کے دِیے

بُجھنے نہیں دِئیے کبھی اُمید کے دیے

کابوس دیکھتا وہ رہا عمر بھر سدا

جس نے چُرائے دوسروں سے نیند کے دیے

اُکتا کے اک ہی وِرد سے تسبیح رو پڑی

پھر خُود میں خُود پِرو دئیے تجرید کے دیے

آیات حِفظ کیں تِری پھر بھی نہ جانے کیوں

سُوکھے پڑے ہیں سب تِری تاکید کے دیے

تاریکی سے جھگڑ پڑی تقلید کی دوات

اور روشنی سے جا لڑے تجدید کے دیے

کرتے ہو قید کیوں انہیں اے وقت کے یزید

سجتے ہیں صرف دار پہ توحید کے دیے

منصور! فکر کیوں کرے فردا کی کچھ ذرا

جب ساتھ ہوں حضور کی تائید کے دیے


منصور محبوب

No comments:

Post a Comment