Wednesday, 6 August 2025

ہو رہا جو تم سمجھے فیصلہ خدا کا ہے

 ہو رہا جو تم سمجھے فیصلہ خدا کا ہے

یہ صلہ تو انساں کی اپنی ہی خطا کا ہے

لگ گئی وبائے بے اعتباری انساں کو

پوچھیے نہ مجھ سے حال اب کہ جو دوا کا ہے

حالت دل ناداں کیوں بگڑتی جائے ہے

اب کہ مجھ پہ سایہ شاید کسی بلا کا ہے

آہ و زاری ویرانی بے بسی و ناداری

اے خدا یہ حال اب کیوں بندۂ خدا کا ہے

اب رہی دیانت داری نہ ہی وفاداری

لوگ کہتے ہیں بس یہ مسئلہ وفا کا ہے

ظلم کی طرفداری ایسے کیوں کرے کوئی

مان لیجیے سارا مسئلہ انا کا ہے

بجھ گئے چراغ آخر کیوں پتا چلا حسرت

یہ قصور سارے کا سارا بس ہوا کا ہے


فیاض حسرت

No comments:

Post a Comment