Sunday, 10 August 2025

کہاں سے لائیں گے آنسو عزا داری کے موسم میں

 کہاں سے لائیں گے آنسو عزا داری کے موسم میں 

بہت کچھ رو چکے ہم تو اداکاری کے موسم میں 

اتر آؤں گا میں بھی زینۂ ہستی سے یوں اک دن 

کہ جیسے رنگ رخ اترے ہے ناداری کے موسم میں 

تمہارے خط کبھی پڑھنا کبھی ترتیب سے رکھنا 

عجب مشغولیت رہتی ہے بیکاری کے موسم میں 

بجز میرے زمانے کی قبا رنگین کر ڈالی 

یہ کیا تفریق رکھی اس نے گلکاری کے موسم میں 

سر برگ تمنا مرہم دیدار کہہ جائیں 

نہ آئیں سامنے میرے نگہ داری کے موسم میں 

طلوع مہر سے ٹوٹے گی ان کی نیند نا ممکن 

جو خوابیدہ رہا کرتے ہیں بیداری کے موسم میں 

ترس کھاتے ہیں کیوں احباب میرے حال پر  ساحر

بہت بے چینیاں بڑھتی ہیں غم خواری کے موسم میں


اختر شاہجہانپوری

اختر علی خاں

No comments:

Post a Comment