Friday, 8 August 2025

ہمارے بیچ انا پہلے تازیانہ رہی

 ہمارے بیچ انا پہلے تازیانہ رہی

پھر اسے کے بعد ہر اک بات دوستانہ رہی

ہمارے ساتھ روش جن کی دشمنانہ رہی

انہی سے اپنی محبت بھی جاودانہ رہی

وفا کی بات تو سنتے رہے بزرگوں سے

ہمارے واسطے لیکن یہ یہ اک فسانہ رہی

ہماری ان کی محبت جواں رہی ہر دم

اگرچہ گرمئ گفتار ناقدانہ رہی

بہت عزیز تھا مجھ میں نہ تھی برائی کوئی

ہماری دوستی جب تک کہ غائبانہ رہی

کہاں خلوص کی ہم جستجو کریں آخر

یہاں تو دوستی بھی وجہ آب و دانہ رہی


مشتاق صدف

No comments:

Post a Comment