ہمارے بیچ انا پہلے تازیانہ رہی
پھر اسے کے بعد ہر اک بات دوستانہ رہی
ہمارے ساتھ روش جن کی دشمنانہ رہی
انہی سے اپنی محبت بھی جاودانہ رہی
وفا کی بات تو سنتے رہے بزرگوں سے
ہمارے واسطے لیکن یہ یہ اک فسانہ رہی
ہماری ان کی محبت جواں رہی ہر دم
اگرچہ گرمئ گفتار ناقدانہ رہی
بہت عزیز تھا مجھ میں نہ تھی برائی کوئی
ہماری دوستی جب تک کہ غائبانہ رہی
کہاں خلوص کی ہم جستجو کریں آخر
یہاں تو دوستی بھی وجہ آب و دانہ رہی
مشتاق صدف
No comments:
Post a Comment