جانتے ہو تم کو کھو کر خود سے بھی بچھڑی تھی میں
دوست کہتے ہیں کہ بچوں کی طرح روئی تھی میں
وہ بھی اس نے موسموں کی گفتگو میں کھو دئیے
زندگی سے چند لمحے مانگ کر لائی تھی میں
رو پڑی میں آشنا لہجے کو پا کر اجنبی
لوگ سمجھے ہیں کہ شاید بے سبب روئی تھی میں
ساتھ ہے وہ، یہ سمجھ کر میں سُوئے منزل چلی
گھوم کر دیکھا تو اس کو دور چھوڑ آئی تھی میں
مدتوں کے بعد اس کو دیکھ کر ایسا لگا
ایک عرصے بعد جیسے گھر کو لوٹ آئی تھی میں
طلعت اخلاق احمد
No comments:
Post a Comment