Friday, 8 August 2025

میں تو سمجھا تھا مرا کردار ہی مارا گیا

 میں تو سمجھا تھا مرا کردار ہی مارا گیا

اس کہانی میں کہانی کار ہی مارا گیا

دشمنی کرنے کا پھر کیا فائدہ ہے تو بتا

میں ترے ہاتھوں اگر بیکار ہی مارا گیا

میں خیال یار کی سوچوں کو سوچوں کس طرح

میں خیال یار میں سو بار ہی مارا گیا

پھر محبت ہو گئی ہم کو تمہاری یاد سے

پھر دل بسمل دل بیمار ہی مارا گیا

اب تو جینے کی کوئی صورت نہیں آتی نظر

اب تو مرنے دو کہ میرا یار ہی مارا گیا

ہم پہ ایسا حادثہ گزرا محبت میں وقاص

ہم رہے زندہ ہمارا پیار ہی مارا گیا


وقاص یوسف

No comments:

Post a Comment