دیکھ کر اور کُھلا گیسوئے شبگیر کا رنگ
بدلا بدلا سا رخِ صاحبِ زنجیر کا رنگ
قدر جلوؤں کی بڑھی ذوقِ نظر سے میرے
حیرتی کیوں نہ ہو آئینۂ توقیر کا رنگ
💗بادۂ غم 🍸 ہے اسیرِ خطِ پیمانۂ دل
ہائے کیا چیز ہے یہ مستئ دلگیر کا رنگ
اُن کے اخلاص کا معیار بھلا کیا ہو گا
جن دعاوْں میں جھلکتا نہیں تاثیر کا رنگ
خاک و خوں سے تو ہمیں ربط رہا ہے اکثر
ہم بھی دیکھیں تو سہی آپ کی شمشیر کا رنگ
میری آنکھوں سے ذرا عہدِ نوی دیکھ اے دوست
روحِ تخریب اُڑا لائی ہے تعمیر کا رنگ
یہ بھی ممکن ہے با اندازۂ ہمّت آصف
اور ہو جائے نمایاں خطِ تقدیر کا رنگ
سلیمان آصف
No comments:
Post a Comment