Wednesday, 1 October 2025

پیار کرتے ہو ساتھ ڈرتے ہو

پیار کرتے ہو ساتھ ڈرتے ہو

اس کا کیا ہو گا جس پہ مرتے ہو

شام خود کو سمیٹتے ہو مگر

صبح ہوتے ہی پھر بکھرتے ہو

جس نے تم سے چرا لیا تم کو

دم اسی بے وفا کا بھرتے ہو

دل کی راہوں پہ چل پڑے ہو تو پھر

آبلے کیوں شمار کرتے ہو

ساحلوں کی طلب مٹا دو تم

ڈوبتے ہو کبھی ابھرتے ہو

دل میں کوئی نہیں بسا ہے تو پھر

کس کی خاطر سنگھار کرتے ہو

جن پہ چلنے کا حوصلہ ہی نہیں

ایسی راہوں سے کیوں گزرتے ہو

خواب زندہ ہیں مر کے بھی شاہین

تم بھی کیسا کمال کرتے ہو


شاہین بھٹی 

No comments:

Post a Comment