پیار کرتے ہو ساتھ ڈرتے ہو
اس کا کیا ہو گا جس پہ مرتے ہو
شام خود کو سمیٹتے ہو مگر
صبح ہوتے ہی پھر بکھرتے ہو
جس نے تم سے چرا لیا تم کو
دم اسی بے وفا کا بھرتے ہو
دل کی راہوں پہ چل پڑے ہو تو پھر
آبلے کیوں شمار کرتے ہو
ساحلوں کی طلب مٹا دو تم
ڈوبتے ہو کبھی ابھرتے ہو
دل میں کوئی نہیں بسا ہے تو پھر
کس کی خاطر سنگھار کرتے ہو
جن پہ چلنے کا حوصلہ ہی نہیں
ایسی راہوں سے کیوں گزرتے ہو
خواب زندہ ہیں مر کے بھی شاہین
تم بھی کیسا کمال کرتے ہو
شاہین بھٹی
No comments:
Post a Comment