امیر شہر کی خلعت اگرچہ بھاری ہے
ہمیں خبر ہے کہ کس در کا وہ بھکاری ہے
کہ لوگ لٹتے چلے آ رہے ہیں صدیوں سے
تِری عطا کا عجب سب کو فیض جاری ہے
ہمارے پاس عصا بھی ہے اور دست سفید
تمہارے پاس اگر سانپ ہے، پٹاری ہے
سڑک بنی ہے درختوں کی لاش پر فائق
اسی لیے تو پرندوں کا بین جاری ہے
شہباز رسول فائق
No comments:
Post a Comment