Sunday, 5 October 2025

امیر شہر کی خلعت اگرچہ بھاری ہے

امیر شہر کی خلعت اگرچہ بھاری ہے

ہمیں خبر ہے کہ کس در کا وہ بھکاری ہے

کہ لوگ لٹتے چلے آ رہے ہیں صدیوں سے

تِری عطا کا عجب سب کو فیض جاری ہے

ہمارے پاس عصا بھی ہے اور دست سفید

تمہارے پاس اگر سانپ ہے، پٹاری ہے

سڑک بنی ہے درختوں کی لاش پر فائق

اسی لیے تو پرندوں کا بین جاری ہے


شہباز رسول فائق 

No comments:

Post a Comment