Saturday, 4 October 2025

نور ہی نور ہے تا عرش بریں آج کی رات

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


نور ہی نور ہے تا عرشِ بریں آج کی رات

راستہ تکتے ہیں جبریلِ امیںؑ آج کی رات

ہیں وہی پھول، وہی روز کے ماہ و انجم

جانے کیوں لگتی ہے ہر چیز حسیں آج کی رات

بن کے گہوارۂ مطلوبِ دو عالم یہ زمیں

بڑھ گئی چاند ستاروں سے کہیں آج کی رات

دیکھ کر عرش پہ محبوب خداﷺ کی آمد

رُک گئی گردشِ افلاک و زمیں آج کی رات

ایک لمحہ میں سفر اور زمیں سے تا عرش

ایک انسان ہوا سدرہ نشیں آج کی رات

جذبۂ عشق کی وارفتگیٔ شوق نہ پوچھ

اپنی ہستی کا بھی احساس نہیں آج کی رات

قابلِ فخر ہے یہ رات کہ اک ابنِ بشر

بن گیا راز الٰہی کا امیں آج کی رات

مذہب و قوم سے محدود نہیں فیض رسولؐ

جھک گئی سارے زمانے کی جبیں آج کی رات

تھی جہاں بارش انوار زمیں سے تا عرش

کاش ہوتا دلِ ناداں بھی وہیں آج کی رات

موج! طوفانِ عقیدت کا کرشمہ یہ ہے

کشتیٔ دل بھی ہے ساحل کے قریں آج کی رات


موج فتح گڑھی

راجیندر بہادر

No comments:

Post a Comment