Saturday, 4 October 2025

ہے یہ مر مٹنے کا انعام تمہیں کیا معلوم

 ہے یہ مر مٹنے کا انعام تمہیں کیا معلوم

لذت دشنۂ بدنام تمہیں کیا معلوم

تم نے دیکھی ہے فقط میری پریشاں حالی

مجھ پہ کیا کیا ہوئے اکرام تمہیں کیا معلوم

حیرتی ہو کے اٹھائے ہوئے دل پھرتے ہیں

اس کے لگ جانے کا انجام تمہیں کیا معلوم

جذبۂ خواہش و احساس کی اس بازی میں

کون ہو جائے گا ناکام تمہیں کیا معلوم

دیکھتے ہو مجھے پر بستہ تو ہنس دیتے ہو

ہے یہاں کون تہ دام تمہیں کیا معلوم

وقت کا رنگ بدلتے نہیں دیکھا تم نے

صورت گردش ایام تمہیں کیا معلوم

موسم مہر کے دو چار برس دیکھے ہیں

سختیٔ موسم آلام تمہیں کیا معلوم


عفت عباس

No comments:

Post a Comment