وقت دہراتا ہے داستانِ زندگی
آج تک سمجھے نہ جس کو رہوانِ زندگی
خوابِ غفلت میں ہے ہر سُو پاسبانِ زندگی
کامیاب و کامراں ہیں قاتلانِ زندگی
سب کی منزل ایک ہے، انجام سب کا ایک ہے
کیوں بھٹکتے پھر رہے ہیں کاروانِ زندگی
نسل کش انسان کی فطرت نہ بدل پائی کبھی
ہے فقط خوابِ پریشاں داستانِ زندگی
حق و انصاف کی باتیں یہ کہہ سکتی نہیں
کس قدر مجبور ہے انجم زبانِ زندگی
انجم دتیاوی
حبیب احمد
No comments:
Post a Comment