Thursday, 9 October 2025

ریت پر ایک نیا نقش بنانے کے لیے

 ریت پر ایک نیا نقش بنانے کے لیے

دیر کتنی لگی دیوار گرانے کے لیے

ہر کوئی خواب نہیں دیکھتا خوابوں میں یہاں

ہر کوئی مرتا نہیں تیرے زمانے کے لیے

فیصلہ تم بھی کرو ترکِ تعلق، کہ سفر

گھر سے آیا ہوں قدم کوئی اٹھانے کے لیے

آ کہیں دور بہت دور بہت دور چلیں

اک نیا شہر محبت کا بسانے کے لیے

اے زمیں تو بھی سنبھل میں بھی سنبھل جاتا ہوں

تجھ پہ رکھنے ہیں مجھے پاؤں جمانے کے لیے

احتجاجاً جو نکل آئے ہیں سڑکوں پر لوگ

کیسے ممکن ہے رکیں ہاتھ بڑھانے کے لیے

تم اداسی کے لبادے کو اتارو کہ سلیم

راستہ ایک نہیں ہوتا دِوانے کے لیے


اشرف سلیم

No comments:

Post a Comment