Wednesday, 8 October 2025

جنوں پسند طبیعت پہ بار گزری ہے

 جنوں پسند طبیعت پہ بار گزری ہے

خزاں چمن سے بہ رنگ بہار گزری ہے

وہ کس چمن کی بہار آج ہیں خدا جانے

بہار جن کے لیے بے قرار گزری ہے

ہر ایک پھول کا دامن جو آیا چاک نظر

نسیمِ صبح چمن شرمسار گزری ہے

اک ایسا وقت بھی آیا غمِ محبت میں

کہ ان کی بات مجھے ناگوار گزری ہے

گنے گا کوئی نہ احسان اشک شبنم کا

یہ تازگی بھی گلستاں پہ بار گزری ہے


صادق نقوی

No comments:

Post a Comment