جنوں پسند طبیعت پہ بار گزری ہے
خزاں چمن سے بہ رنگ بہار گزری ہے
وہ کس چمن کی بہار آج ہیں خدا جانے
بہار جن کے لیے بے قرار گزری ہے
ہر ایک پھول کا دامن جو آیا چاک نظر
نسیمِ صبح چمن شرمسار گزری ہے
اک ایسا وقت بھی آیا غمِ محبت میں
کہ ان کی بات مجھے ناگوار گزری ہے
گنے گا کوئی نہ احسان اشک شبنم کا
یہ تازگی بھی گلستاں پہ بار گزری ہے
صادق نقوی
No comments:
Post a Comment