بیکار گھڑی
بہت دنوں سے دیکھ رہا ہوں
میز پر پڑی بیکار گھڑی کو
کئی بار سوچا ہے
اسے ڈسٹ بن میں پھینک دوں
کیونکہ بیکار گھڑی کو
اس ملک کا کباڑی بھی نہیں لیتا
مرمت کرنے والا بھی
عجب نظروں سے جھانکتا ہے
جیسے کہہ رہا ہو؛
کیوں میاں
میرے سر پر کیا سینگ دکھائی دیتے ہیں؟
کوئی اور نہیں ملا
آج گھاس ڈالنے کو؟
پھر کچھ سوچ کر
اسے وہیں رکھ دیتا ہوں
جہاں کچھ پرانی تصویریں پڑی ہیں
بہت سے خط پڑے ہیں
اپنے ملک کا ایک پرانا
پاسپورٹ پڑا ہے
جانے
جانے اور بھی کیا کچھ بیکار سا پڑا ہے
مشتاق سنگھ
No comments:
Post a Comment