تخت بدلا ہے، تاج بدلا ہے
جانے کیا بدلے، راج بدلا ہے
پورا پورا نہ سہی دیکھو تو
کچھ نہ کچھ تو سماج بدلا ہے
کاش راحت نصیب ہو سب کو
راجدھانی میں راج بدلا ہے
وقت دِکھلائے گا کہ کیا ہو گا
کل، دلائے گا آج کا بدلا
بے گماں، کل کا آج بدلا ہے
لُوٹ کی، لی ہے جگہ رشوت نے
لُوٹنے کا رواج بدلا ہے
اب بدل جائے نہ مقصد ارشد
فکر و فن کا مزاج بدلا ہے
ارشد مینا نگری
No comments:
Post a Comment