دل میں ہو درد عشق لبوں پر فغاں نہ ہو
ممکن نہیں کہ آگ لگے اور دھواں نہ ہو
غیرت یہ چاہتی ہے کہ اس راہ پر چلو
جس راہ میں کسی کے قدم کا نشاں نہ ہو
منزل کی جستجو ہے تو اے رہروان عشق
تنہا روی ہو پیرویٔ کارواں نہ ہو
ہم گردش فلک سے کہاں بچ کے جائیں گے
وہ کون سی زمیں ہے جہاں آسماں نہ ہو
تیرے ستم کی خیر بس اتنا رہے خیال
وہ غم نہ بخشنا جو غم جاوداں نہ ہو
حفظ خودی کی بات ہے آنکھیں جو نم نہیں
ایسا نہیں کہ مجھ کو غم آشیاں نہ ہو
اظہار حق پہ کس لئے خاموش ہو گئے
رونق زبان رکھتے ہوئے بے زباں نہ ہو
رونق بدایونی
No comments:
Post a Comment