Tuesday, 7 October 2025

دل میں ہو درد عشق لبوں پر فغاں نہ ہو

 دل میں ہو درد عشق لبوں پر فغاں نہ ہو

ممکن نہیں کہ آگ لگے اور دھواں نہ ہو

غیرت یہ چاہتی ہے کہ اس راہ پر چلو

جس راہ میں کسی کے قدم کا نشاں نہ ہو

منزل کی جستجو ہے تو اے رہروان عشق

تنہا روی ہو پیرویٔ کارواں نہ ہو

ہم گردش فلک سے کہاں بچ کے جائیں گے

وہ کون سی زمیں ہے جہاں آسماں نہ ہو

تیرے ستم کی خیر بس اتنا رہے خیال

وہ غم نہ بخشنا جو غم جاوداں نہ ہو

حفظ خودی کی بات ہے آنکھیں جو نم نہیں

ایسا نہیں کہ مجھ کو غم آشیاں نہ ہو

اظہار حق پہ کس لئے خاموش ہو گئے

رونق زبان رکھتے ہوئے بے زباں نہ ہو


رونق بدایونی

No comments:

Post a Comment