Sunday, 2 November 2025

پوشیدہ سب کی آنکھ سے دل کی کتاب رکھ

 پوشیدہ سب کی آنکھ سے دل کی کتاب رکھ

ممکن ہو گر تو زخم کے بدلے گلاب رکھ

احسان کر کے بھول جا احسان مت جتا

کس کس کو کیا دیا ہے کبھی مت حساب رکھ

صحن چمن کے غنچوں میں تقسیم کر خوشی

شبنم کی طرح قلب کی آنکھیں پر آب رکھ

دیمک زدہ کتب سے نہ الماریاں سجا

پڑھنے کو تجربات کی زندہ کتاب رکھ

ناکامیوں کی دھوپ میں کٹتی ہے زندگی

دل کے سکون کیلئے آنکھوں میں خواب رکھ

ہر ذرہ کو چمکنے کا انداز بخش دے

ہر صبح نو کے واسطے اک آفتاب رکھ

شاہین زندگی کو بنانا ہو کامیاب

خشت سوال کے لیے سنگ جواب رکھ


محمد عثمان شاہین

No comments:

Post a Comment