سپنوں کا بنجارا ۔۔۔۔۔۔۔ فیضؔ
وہ ایک ایسا شخص
جس کے لیے
بس ایک رائے سب کی تھی
پیارا، بُہت پیارا ہے وہ"
سپنے سُہانے پیار کے
بانٹے جو گاؤں گاؤں میں
٭
ساری زمیں جس کا وطن
سارا جہاں جس کا مکاں
سب لوگ جس کے ہم سُخن
سب لوگ جس کے ہم زباں
جس نے تراشیں منزلیں
جس نے بنائے کارواں
چل کر دِلوں کی راہ سے
"چُھو لی ہے جس نے کہکشاں"
٭
وہ روشنی کی کھوج میں"
چلتا رہا، چلتا رہا
چہرے پہ وہ گردِ سفر
ملتا رہا، ملتا رہا
وہ آندھیوں کے درمیاں
جلتا رہا، جلتا رہا
وہ زندگی کے حُسن میں
"ڈھلتا رہا، ڈھلتا رہا
٭
وہ نغمہ خواں تھا پیار کا
وہ عشق کا ہم رقص تھا
وہ تنگدل واعظ نہ تھا
اس میں یہی اِک نقص تھا
کہتے رہے اس کو برا دیر و حرم
لیکن یہ رائے سب کی تھی اس کے لیے
"پیارا، بُہت پیارا ہے وہ"
"سپنوں کا بنجارہ ہے وہ"
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment