Friday 21 November 2014

اس کی زلف کے سائے سائے چلا کرو

اس کی زلف کے سائے سائے چلا کرو
جلتے لوگو! کچھ تو اپنا بھلا کرو
پیار کی آنچ نکھار کا باعث بنتی ہے
جلنا ہے تو پیار کی آگ میں جلا کرو
پیڑ یہاں کچھ سدابہار بھی ہوتے ہیں 
کوئی موسم ہو تو تم پھولا پھلا کرو
کوئی منظر پاؤں کی زنجیر نہیں
وادی وادی آزادی سے چلا کرو
جان بچاؤ تنگ نظر انسانوں سے
کچھ اپنا کچھ خلقِ خدا کا بھلا کرو
پھندا جس کو پورا، پھانسی چڑھے وہی
کس نے کہا تھا سامنے اپنا گلا کرو
غم کو اور بڑھاتی ہے یہ ہنسی قتیلؔ
چہرے پر یہ غازہ کم کم ملا کرو

قتیل شفائی 

No comments:

Post a Comment