Thursday 20 November 2014

ہم سایہ دار پیڑ زمانے کے کام آئے

ہم سایہ دار پیڑ زمانے کے کام آئے
جب سوکھنے لگے تو جلانے کے کام آئے
تلوار کی نیام کبھی پھینکنا نہیں
ممکن ہے دشمنوں کو ڈرانے کے کام آئے
کچا سمجھ کے بیچ نہ دینا مکان کو
شائد کبھی یہ سر کو چھپانے کے کام آئے
ایسا بھی حسن کیا کہ ترستی رہے نگاہ
ایسی بھی کیا غزل جو نہ گانے کے کام آئے
وہ درد دے جو راتوں کو سونے نہ دے ہمیں
وہ زخم دے جو سب کو دکھانے کے کام آئے

منور رانا

No comments:

Post a Comment