ہم سایہ دار پیڑ زمانے کے کام آئے
جب سوکھنے لگے تو جلانے کے کام آئے
تلوار کی نیام کبھی پھینکنا نہیں
ممکن ہے دشمنوں کو ڈرانے کے کام آئے
کچا سمجھ کے بیچ نہ دینا مکان کو
ایسا بھی حسن کیا کہ ترستی رہے نگاہ
ایسی بھی کیا غزل جو نہ گانے کے کام آئے
وہ درد دے جو راتوں کو سونے نہ دے ہمیں
وہ زخم دے جو سب کو دکھانے کے کام آئے
منور رانا
No comments:
Post a Comment