Thursday 20 November 2014

دن لے کے جاؤں ساتھ اسے شام کر کے آؤں

دن لے کے جاؤں ساتھ، اسے شام کر کے آؤں
بے کار کے سفر میں کوئی کام کر کے آؤں
بے مول کر گئیں مجھے گھر کی ضرورتیں
اب اپنے آپ کو کہاں نیلام کر کے آؤں
میں اپنے شور و شر سے کسی روز بھاگ کر
اک اور جسم میں کہیں آرام کر کے آؤں
کچھ روز میرے نام کا حصہ رہا ہے وہ
اچھا نہیں کہ اب اسے بدنام کر کے آؤں
انجمؔ میں بد دعا بھی نہیں دے سکا اسے
جی چاہتا تو تھا وہاں کہرام کر کے آؤں

انجم سلیمی

No comments:

Post a Comment