بہار آئی، کِھلے گُل، زیبِ صحنِ بوستاں ہو کر
عنادل نے مچائی دھوم سرگرمِ فغاں ہو کر
بلائیں شاخ گُل کی لیں نسیمِ صبحگاہی نے
ہوئیں کلیاں شگفتہ روئے رنگیں تپاں ہو کر
جوانانِ چمن نے اپنا اپنا رنگ دکھلایا
کسی نے یاسمن ہو کر، کسی نے ارغواں ہو کر
کیا پھولوں نے شبنم سے وضو صحنِ گلستاں میں
صدائے نغمۂ بلبل اٹھی بانگِ اذاں ہو کر
ہوائے شوق میں شاخیں جھکیں خالق کے سجدے کو
ہوئی تسبیح میں مصروف ہر پتی زباں ہو کر
زبانِ برگِ گُل نے کی دعا رنگیں عبارت میں
خدا سرسبز رکھے اس چمن کو مہرباں ہو کر
نگاہیں کاملوں پر پڑ ہی جاتی ہیں زمانے کی
کہیں چُھپتا ہے اکبرؔ پھول پتوں میں نہاں ہو کر
عنادل نے مچائی دھوم سرگرمِ فغاں ہو کر
بلائیں شاخ گُل کی لیں نسیمِ صبحگاہی نے
ہوئیں کلیاں شگفتہ روئے رنگیں تپاں ہو کر
جوانانِ چمن نے اپنا اپنا رنگ دکھلایا
کسی نے یاسمن ہو کر، کسی نے ارغواں ہو کر
کیا پھولوں نے شبنم سے وضو صحنِ گلستاں میں
صدائے نغمۂ بلبل اٹھی بانگِ اذاں ہو کر
ہوائے شوق میں شاخیں جھکیں خالق کے سجدے کو
ہوئی تسبیح میں مصروف ہر پتی زباں ہو کر
زبانِ برگِ گُل نے کی دعا رنگیں عبارت میں
خدا سرسبز رکھے اس چمن کو مہرباں ہو کر
نگاہیں کاملوں پر پڑ ہی جاتی ہیں زمانے کی
کہیں چُھپتا ہے اکبرؔ پھول پتوں میں نہاں ہو کر
اکبر الہ آبادی
No comments:
Post a Comment