کر صبح و شام وِرد، حسینوں کے نام کا
فرمان ہے یہ عِشق علیہ السلام کا
پروردگار مان کے اپنے ضمیر کو
جھگڑا چُکا دیا ہے "رحیم" اور"رام" کا
ہم پر کھلا ہے جب سے ان آنکھوں کا میکدہ
ہم آج تیرے ہاتھ کو بوسا نہ دے سکے
موقع گنوا دیا ہے تیرے احترام کا
وہ سُرمئی لباس میں آیا ہے سامنے
چھایا ہوا نظر پہ دھندلکا ہے شام کا
تھے جو گناہ رقیب کے سب خرچ ہو گئے
رہتا نہیں ہے جیب میں پیسا حرام کا
لوگوں کی ضد قتیلؔ کہ شہر اس کا چھوڑ دیں
اور ہم نے کر لیا ہے ارادہ قیام کا
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment