جگر چھلنی ہے دل گھبرا رہا ہے
محبت کا جنازہ جا رہا ہے
نصیبوں نے دکھایا کیا تماشا
اٹھا محمل میں ارمانوں کا لاشہ
زمانہ قہقہے برسا رہا ہے
لگی ہے آگ غم کی تن بدن میں
دلہن لپٹی ہے پھولوں کے کفن میں
زمیں سے کوئی سر ٹکرا رہا ہے
محبت کا جنازہ جا رہا ہے
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment