آج کی رات کٹے گی کیونکر، ساز نہ جام نہ تُو مہمان
صبح تلک کیا جانئے کیا ہو، آنکھ لگے یا جائے جان
پچھلی رات کا سناٹا کہتا ہے، اب کیا آئیں گے
عقل یہ کہتی ہے سو جاؤ، دل کہتا ہے ایک نہ مان
ملکِ طرب کے رہنے والو، یہ کیسی مجبوری ہے
ہونٹوں کی بستی میں چراغاں، دل کے نگر اتنے سنسان
ہم نہ کہیں گے آپ کے آگے رو رو دِیدے کھوئے ہیں
آپ نے بِپتا سن لی ہماری، بڑا کرم، لاکھوں احسان
صبح تلک کیا جانئے کیا ہو، آنکھ لگے یا جائے جان
پچھلی رات کا سناٹا کہتا ہے، اب کیا آئیں گے
عقل یہ کہتی ہے سو جاؤ، دل کہتا ہے ایک نہ مان
ملکِ طرب کے رہنے والو، یہ کیسی مجبوری ہے
ہونٹوں کی بستی میں چراغاں، دل کے نگر اتنے سنسان
ان کی بانہوں کے حلقے میں عشق بنا ہے پیرِ طریق
اب ایسے میں بتاؤ یارو! کس جا کفر، کدھر ایمانہم نہ کہیں گے آپ کے آگے رو رو دِیدے کھوئے ہیں
آپ نے بِپتا سن لی ہماری، بڑا کرم، لاکھوں احسان
اسرار ناروی
ابن صفی
No comments:
Post a Comment