Saturday 22 November 2014

آج ہوا کا رخ کہتا ہے موسم پاگل برسے گا

آج ہوا کا رخ کہتا ہے، موسم پاگل برسے گا
زلف کسی کی لہرائے گی، ٹوٹ کے بادل برسے گا
مئے خانے میں آنے والو! ظلمت کی پروا نہیں
مئے کی بوتل گھل جائے گی، نور جھلاجھل برسے گا
عشق کو کھیل سمجھنے والو! پہلے جل کر خاک تو ہو
زلف کھلے گی لالہ رخوں کی، راکھ پہ آنچل برسے گا
وصل ہو یا ہو ہجر کا صدمہ، وقت پہ ہر شئے اچھی ہے
بے موسم برسات جو ہو گی، زہرِ ہلاہل برسے گا
سارے غموں کو تم اپنا لو، اپنی خوشی دو دنیا کو
شنکر بن کر زہر پیو گے، تب گنگا جل برسے گا
رمزؔ نہ ہو گا جب دنیا میں، یاد آئے گی اس کی وفا
رنگ اڑے گا رخساروں کا، آنکھ سے کاجل برسے گا

رمز عظیم آبادی

No comments:

Post a Comment