اپنے اندر کے اندھیروں کو مِرے ساتھ نہ کر
دل نہ مانے جو تِرا مجھ سے ملاقات نہ کر
اک اجالا سا رہے پچھلی ملاقاتوں کا
بدگمانی کی گھٹاؤں سے یہاں رات نہ کر
دیکھ! ڈھ جائیں گے یہ کچے گھروندے دل کے
اتنی شدت سے تو خدشات کی برسات نہ کر
کوئی معصوم سا جذبہ بھی سرِ کعبِ دل
ہو جسے اذن کہ پابندئ میقات نہ کر
خامشی کو ذرا تکمیلِ سخن کرنے دے
یہ فضا رہنے دے کچھ دیر، ابھی بات نہ کر
طارق بٹ
دل نہ مانے جو تِرا مجھ سے ملاقات نہ کر
اک اجالا سا رہے پچھلی ملاقاتوں کا
بدگمانی کی گھٹاؤں سے یہاں رات نہ کر
دیکھ! ڈھ جائیں گے یہ کچے گھروندے دل کے
اتنی شدت سے تو خدشات کی برسات نہ کر
کوئی معصوم سا جذبہ بھی سرِ کعبِ دل
ہو جسے اذن کہ پابندئ میقات نہ کر
خامشی کو ذرا تکمیلِ سخن کرنے دے
یہ فضا رہنے دے کچھ دیر، ابھی بات نہ کر
طارق بٹ
No comments:
Post a Comment