جفا و جور کی دنیا سنوار دی ہم نے
زہے نصیب کہ ہنس کے گزار دی ہم نے
کلی کلی ہمیں حیرانیوں سے تکتی ہے
کہ پتجھڑوں میں صدائے بہار دی ہم نے
خیال یار کی رنگینیوں میں گم ہو کر
اسے نہ جیت سکے گا غمِ زمانہ اب
جو کائنات تیرے در پہ ہار دی ہم نے
وہ زندگی کہ جسے زندگی سے نسبت تھی
تمہاری زلفِ پریشاں پہ وار دی ہم نے
کچھ ایسا سرد ہوا جذبۂ وفا ساغرؔ
خود اپنی ذات کو ہنس ہنس کے خار دی ہم نے
ساغر صدیقی
No comments:
Post a Comment