اس ادا سے وہ فِتنہ گر نکلا
دل گیا ہاتھ سے، جگر نکلا
دل کو نالے کا ایک سہارا تھا
وہ بھی قسمت سے بے اثر نکلا
ہوش آنے کا تھا جو خوف مجھے
مے کدے سے نہ عمر بھر نکلا
چارہ گر کی تلاش تھی بے کار
دردِ دل اپنا چارہ گر نکلا
تیرِ قاتل کی پیاس کیا بجھتی
خون دل میں نہ بوند بھر نکلا
ہم سمجھتے تھے جس کو کل اپنا
کسی پردہ نشین کا گھر نکلا
خار جتنے چبھے تھے سب نکلے
دل کا کانٹا نہ عمر بھر نکلا
ہائے دیکھا نہ تجھ کو جی بھر کے
حشر کا دن بھی مختصر نکلا
مے کشی ہے جلیلؔ کو زیبا
بے خبر ہو کے با خبر نکلا
دل گیا ہاتھ سے، جگر نکلا
دل کو نالے کا ایک سہارا تھا
وہ بھی قسمت سے بے اثر نکلا
ہوش آنے کا تھا جو خوف مجھے
مے کدے سے نہ عمر بھر نکلا
چارہ گر کی تلاش تھی بے کار
دردِ دل اپنا چارہ گر نکلا
تیرِ قاتل کی پیاس کیا بجھتی
خون دل میں نہ بوند بھر نکلا
ہم سمجھتے تھے جس کو کل اپنا
کسی پردہ نشین کا گھر نکلا
خار جتنے چبھے تھے سب نکلے
دل کا کانٹا نہ عمر بھر نکلا
ہائے دیکھا نہ تجھ کو جی بھر کے
حشر کا دن بھی مختصر نکلا
مے کشی ہے جلیلؔ کو زیبا
بے خبر ہو کے با خبر نکلا
جلیل مانکپوری
No comments:
Post a Comment