Sunday, 1 November 2015

مار ڈالا مسکرا کر ناز سے

مار ڈالا مسکرا کر ناز سے
ہاں مِری جاں پھر اسی انداز سے
کس نے کہہ دی ان سے میری داستاں
چونک چونک اٹھتے ہیں خوابِ ناز سے
پھر وہی وہ تھے وہاں کچھ بھی نہ تھا
جس طرف دیکھا نگاہِ ناز سے
درد دل پہلے تو وہ سنتے نہ تھے
‘اب یہ کہتے ہیں، ’ذرا آواز سے
مِٹ گئے شکوے جب اس نے اے جلیلؔ
ڈال دِیں بانہیں گلے میں ناز سے

جلیل مانکپوری

No comments:

Post a Comment