عشق میں رنگیں جوانی ہو گئی
زندگانی زندگانی ہو گئی
تم جو یاد آئے تو ساری کائنات
ایک بھُولی سی کہانی ہو گئی
موت سمجھا تھا میں الفت کو مگر
وہ حیاتِ جاودانی ہو گئی
خونفشاں تھے سب مِرے زخمِ جگر
ہنس پڑے تم، گلفشانی ہو گئی
ان کی آنکھیں دیکھ کر اپنی نظر
کاشفِ رازِ نہانی ہو گئی
چلتے چلتے ان کی تیغِِ آبدار
موجِ آبِ زندگانی ہو گئی
پھر ہے دل سرگرمِ نالہ شام سے
رات پھر اپنی سہانی ہو گئی
خامشی سے کھِل گئے اسرارِ حق
سو زباں اِک بے زبانی ہو گئی
ہم نے جس دنیا کو دیکھا تھا جلیل
آج وہ قصہ کہانی ہو گئی
زندگانی زندگانی ہو گئی
تم جو یاد آئے تو ساری کائنات
ایک بھُولی سی کہانی ہو گئی
موت سمجھا تھا میں الفت کو مگر
وہ حیاتِ جاودانی ہو گئی
خونفشاں تھے سب مِرے زخمِ جگر
ہنس پڑے تم، گلفشانی ہو گئی
ان کی آنکھیں دیکھ کر اپنی نظر
کاشفِ رازِ نہانی ہو گئی
چلتے چلتے ان کی تیغِِ آبدار
موجِ آبِ زندگانی ہو گئی
پھر ہے دل سرگرمِ نالہ شام سے
رات پھر اپنی سہانی ہو گئی
خامشی سے کھِل گئے اسرارِ حق
سو زباں اِک بے زبانی ہو گئی
ہم نے جس دنیا کو دیکھا تھا جلیل
آج وہ قصہ کہانی ہو گئی
جلیل مانکپوری
No comments:
Post a Comment