دل لے کے ہر بشر کا ستمگر نہ چال کر
کھوٹے کھرے سبھی ہیں ذرا دیکھ بھال کر
ساقی عبث عبث ہے تجھے محتسب کا ڈر
تھوڑی سی دے بھی دے مجھے چپکے سے ڈال کر
جب حرص ابھارتی ہے تو کہتی ہے مجھ سے عار
اب خط میں شوقِ دید کہاں تک رقم کروں
لے جا تُو نامہ بر مری آنکھیں نکال کر
شادی سے غم کی قدر سوا چاہیے حفیظؔ
تھوڑی سی ہو خوشی تو بہت سا ملال کر
حفیظ جونپوری
No comments:
Post a Comment