Thursday, 19 November 2015

ان تلخ آنسوؤں کو نہ یوں منہ بنا کے پی

ان تلخ آنسوؤں کو نہ یوں منہ بنا کے پی
یہ مے ہے خود کشید، اسے مسکرا کے پی
اتریں گے کس کے حلق سے یہ دلخراش گھونٹ
کس کو پیام دوں، کہ مِرے ساتھ آ کے پی
مشروب جامِ جَم نہیں، غم ہے تِرا علاج
 شیرینئ کلام  سے شیریں بنا کے پی
واعظ کی اب نہ مان، اگر جان ہے عزیز
اِس دور میں یہ چیز بطور اِک دوا کے پی
بھر لے پیالہ خم کدۂ زیست سے حفیظؔ
خونِ جگر ہے، سامنے چل کر خدا کے پی

حفیط جالندھری

No comments:

Post a Comment