تیغ میری نوادرات میں ہے
اور کشکول میرے ہات میں ہے
زخم کھاتا ہوں، مسکراتا ہوں
وار کرنا تِری صفات میں ہے
ہو رہا ہے غروب اِک سورج
ایک سکتہ سا کائنات میں ہے
گرتی رہتی ہے دل پہ شبنم سی
جانے کیا بات اسکی بات میں ہے
آبلے پاؤں کے دہکتے ہوئے
روشنی جادۂ حیات میں ہے
تم نے دیکھا نہیں مظفرؔ کو
انجمن وہ بھی اپنی ذات میں ہے
اور کشکول میرے ہات میں ہے
زخم کھاتا ہوں، مسکراتا ہوں
وار کرنا تِری صفات میں ہے
ہو رہا ہے غروب اِک سورج
ایک سکتہ سا کائنات میں ہے
گرتی رہتی ہے دل پہ شبنم سی
جانے کیا بات اسکی بات میں ہے
آبلے پاؤں کے دہکتے ہوئے
روشنی جادۂ حیات میں ہے
تم نے دیکھا نہیں مظفرؔ کو
انجمن وہ بھی اپنی ذات میں ہے
مظفر حنفی
No comments:
Post a Comment