چلے چلیں گے زمانے کے ساتھ بھی اِک دن
قبول کرنا پڑے گی یہ مات بھی اِک دن
تماشا دیکھیں گے اس پار بھی کبھی آ کر
ضرور مانیں گے تیری یہ بات بھی اِک دن
یہ روز روز کے مِلنے کی عمر کتنی ہے
تمام جنگ کی تیاریاں مکمل ہیں
بہے گی شہر میں نہرِ فرات بھی اِک دن
اندھیرے چیخ رہے ہیں چمکتی سڑکوں پر
کرے گی ختم سفر کالی رات بھی اِک دن
آشفتہ چنگیزی
No comments:
Post a Comment