Friday, 20 November 2015

چلے چلیں گے زمانے کے ساتھ بھی اک دن

چلے چلیں گے زمانے کے ساتھ بھی اِک دن
قبول کرنا پڑے گی یہ مات بھی اِک دن
تماشا دیکھیں گے اس پار بھی کبھی آ کر
ضرور مانیں گے تیری یہ بات بھی اِک دن
یہ روز روز کے مِلنے کی عمر کتنی ہے
نباہ کرنا ہے اوروں کے ساتھ بھی اِک دن
تمام جنگ کی تیاریاں مکمل ہیں
بہے گی شہر میں نہرِ فرات بھی اِک دن
اندھیرے چیخ رہے ہیں چمکتی سڑکوں پر
کرے گی ختم سفر کالی رات بھی اِک دن

​آشفتہ چنگیزی

No comments:

Post a Comment