الجھے الجھے دھاگے دھاگے سے خیالوں کی طرح
ہو گیا ہوں ان دنوں تیرے سوالوں کی طرح
اپنے دل کی وسعتوں میں ہر طرف بھٹکا پھرا
بے کراں، روشن سرابوں میں غزالوں کی طرح
یہ مِرا احساس ہے، یا جبرِ مسلسل کا اثر
اک حقیقت وہم سے الجھی ہوئی ہے ہر طرف
سارا عالم ہے دھواں، میرے خیالوں کی طرح
کشتۂ دوراں سہی، پر تجھ سے نسبت تو ہے
میری دنیا ہے پریشاں تیرے بالوں کی طرح
اک دھڑکتا دل کوئی ان کی کتابوں میں رکھ آئے
جو غزل لکھتے ہیں تحقیقی مقالوں کی طرح
دشتِ غم میں آندھیوں کے وار سہنے کے لیے
خشک پتے تن گئے ہیں آج ڈھالوں کی طرح
ظلمتِ مغرب کو خاطر کوئی یہ پیغام دے
ہم بھی اب ابھریں گے مشرق سے اجالوں کی طرح
خاطر غزنوی
No comments:
Post a Comment