واعظ بتوں کو تُو نے کہا اہلِ زور تک
اے بے خبر یہ بات پہنچتی ہے دور تک
کیوں کر مٹے گی دل سے ندامت بتائیے
مانا کہ بخش دیں وہ ہمارے قصور تک
پَِرتَو ہے سب پہ یار کا جتنے حسین ہیں
اظہارِ دردِ ہجر میں اک دل تھا ایک میں
پہنچائیں کس نے رات کی باتیں حضور تک
یہ خوف ہے کہ ان کو غضب آ گیا تو پھر
شامل قصور وار کے ہیں بے قصور تک
بیدارئ فراق ہے اے شادؔ مغتنم
سوئے تو پھر نہ چونکیں گے یومِ نشور تک
شاد عظیم آبادی
No comments:
Post a Comment