Sunday, 1 November 2015

واعظ بتوں کو تو نے کہا اہل زور تک

واعظ بتوں کو تُو نے کہا اہلِ زور تک
اے بے خبر یہ بات پہنچتی ہے دور تک
کیوں کر مٹے گی دل سے ندامت بتائیے
مانا کہ بخش دیں وہ ہمارے قصور تک
پَِرتَو ہے سب پہ یار کا جتنے حسین ہیں
اس میں تو آ گئی تِری اے شیخ حور تک
اظہارِ دردِ ہجر میں اک دل تھا ایک میں
پہنچائیں کس نے رات کی باتیں حضور تک
یہ خوف ہے کہ ان کو غضب آ گیا تو پھر
شامل قصور وار کے ہیں بے قصور تک
بیدارئ فراق ہے اے شادؔ مغتنم
سوئے تو پھر نہ چونکیں گے یومِ نشور تک

شاد عظیم آبادی

No comments:

Post a Comment