ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں
اشکوں کی زباں میں کہتے ہیں، آہوں میں اشارا کرتے ہیں
کیا تجھ کو پتہ، کیا تجھ کو خبر، دن رات خیالوں میں اپنے
اے کاکلِ گیتی، ہم تجھ کو جس طرح سنوارا کرتے ہیں
اے موجِ بلا! ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے
کیا جانیے کب یہ پاپ کٹے، کیا جانیے وہ دن کب آئے
جس دن کے لیے ہم اے جذبیؔ کیا کچھ نہ گورا کرتے ہیں
معین احسن جذبی
No comments:
Post a Comment