Thursday 19 November 2015

ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں

ہم دہر کے اس ویرانے میں جو کچھ بھی نظارا کرتے ہیں
اشکوں کی زباں میں کہتے ہیں، آہوں میں اشارا کرتے ہیں
کیا تجھ کو پتہ، کیا تجھ کو خبر، دن رات خیالوں میں اپنے
اے کاکلِ گیتی، ہم تجھ کو جس طرح سنوارا کرتے ہیں
اے موجِ بلا! ان کو بھی ذرا دو چار تھپیڑے ہلکے سے
کچھ لوگ ابھی تک ساحل سے طوفاں کا نظارا کرتے ہیں
کیا جانیے کب یہ پاپ کٹے، کیا جانیے وہ دن کب آئے
جس دن کے لیے ہم اے جذبیؔ کیا کچھ نہ گورا کرتے ہیں 

معین احسن جذبی

No comments:

Post a Comment