ناخدا کا آسرا توہین ہے اے دل! نہ دیکھ
آبرو سے ڈُوب کر مر جا سُوئے ساحل نہ دیکھ
او کماں والے! بہت سی راز کی باتیں بھی ہیں
ایک اپنے تیر کی خاطر ہمارا دل نہ دیکھ
حشر میں پیشِ خدا کس پر ہے پُرسش کا اثر
وہم آتا ہے یہ رہ رہ کر کہ تُو رہزن نہ ہو
ہم کو مُڑ کر بار بار اے رہبرِ منزل نہ دیکھ
اس سے اپنا نام یہ کہہ کر ذرا پوچھو قمرؔ
میری صورت سے ذرا پہچان میرا دل نہ دیکھ
استاد قمر جلالوی
No comments:
Post a Comment