Friday, 6 November 2015

ناخدا کا آسرا توہین ہے اے دل نہ دیکھ

ناخدا کا آسرا توہین ہے اے دل! نہ دیکھ
آبرو سے ڈُوب کر مر جا سُوئے ساحل نہ دیکھ
او کماں والے! بہت سی راز کی باتیں بھی ہیں
ایک اپنے تیر کی خاطر ہمارا دل نہ دیکھ
حشر میں پیشِ خدا کس پر ہے پُرسش کا اثر
میرا منہ کیا دیکھتا ہے اپنا منہ قاتل نہ دیکھ
وہم آتا ہے یہ رہ رہ کر کہ تُو رہزن نہ ہو
ہم کو مُڑ کر بار بار اے رہبرِ منزل نہ دیکھ
اس سے اپنا نام یہ کہہ کر ذرا پوچھو قمرؔ
میری صورت سے ذرا پہچان میرا دل نہ دیکھ

استاد قمر جلالوی

No comments:

Post a Comment