تم اپنی یاد سے کہہ دو نہ جائے چھوڑ کے دل
کہ دردِ ہجر نہ رکھ دے کہیں مروڑ کے دل
اب آپ کے میرے گھر تک قدم نہیں آتے
یہ وہ سزا ہے جو دیا تھا ہاتھ جوڑ کے دل
خدا رکھے ابھی کم سِن ہو تو قدر کیا جانو
لیا تھا جیسے اسی طرح پھیر بھی دیتے
یہ کیا کہ پھینک دیا تم نے منہ سکوڑ کے دل
ہمارے ساتھ نہ دیکھی بہار تاروں کی
قمرؔ چلے گئے وہ چاندنی میں توڑ کے دل
استاد قمر جلالوی
No comments:
Post a Comment