Friday, 6 November 2015

تم اپنی یاد سے کہہ دو نہ جائے چھوڑ کے دل

تم اپنی یاد سے کہہ دو نہ جائے چھوڑ کے دل
کہ دردِ ہجر نہ رکھ دے کہیں مروڑ کے دل
اب آپ کے میرے گھر تک قدم نہیں آتے
یہ وہ سزا ہے جو دیا تھا ہاتھ جوڑ کے دل
خدا رکھے ابھی کم سِن ہو تو قدر کیا جانو
ذرا سی دیر میں رکھ دو گے توڑ پھوڑ کے دل
لیا تھا جیسے اسی طرح پھیر بھی دیتے
یہ کیا کہ پھینک دیا تم نے منہ سکوڑ کے دل
ہمارے ساتھ نہ دیکھی بہار تاروں کی
قمرؔ چلے گئے وہ چاندنی میں توڑ کے دل

استاد قمر جلالوی

No comments:

Post a Comment