لگا ہے جان کو جو روگ جانے والا نہیں
مجھے پتہ ہے کہ اب تُو منانے والا نہیں
مکانِ دل میں کوئی آ کے بس گیا آسیب
وہ جانتا ہے یہاں کوئی آنے والا نہیں
مجھے لگا تھا وہ سب کچھ بھلا کے آئے گا
بُلا رقیب کبھی اپنے گھر محبت سے
دیکھ، میدان میں میں مار کھانے والا نہیں
رہی ہے عشق کی اس گھر میں ریل پیل کبھی
اور اب تو گھر میں کوئی بھی کمانے والا نہیں
جہاں نہ دوستی نہ دشمنی وہ جنت کیا
جہاں کسی کو کوئی آزمانے والا نہیں
نہ اتنا پیار کیا کر مجھے کہ کچھ بھی ہو
مِرے معیار پہ تُو پورا آنے والا نہیں
دیکھ کے چال چلن دل کے مجھے لگتا ہے
کبھی یہ عشق کو گھر میں بسانے والا نہیں
ملا وہ خواب میں مجھ کو کئی دنوں کے بعد
مگر وہ خواب، کسی کو سنانے والا نہیں
عامر امیر
No comments:
Post a Comment