شبِ وصال یہ کہتے ہیں وہ سنا کے مجھے
کسی نے لوٹ لیا اپنے گھر بلا کے مجھے
وہ بولے وصل کی شب آپ میں نہ پا کے مجھے
چلے گئے ہیں کہاں اپنے گھر بلا کے مجھے
مجھے ہے غش، انہیں حیرت، عجیب عالم ہے
اٹھا جو بزم سے ان کی تو روک کر یہ کہا
کہ لے چلے ہو کہاں دل میں تم چھپا کے مجھے
حفیظؔ حشر میں کر ہی چکا تھا میں فریاد
کہ اس نے ڈانٹ دیا سامنے سے آ کے مجھے
حفیظ جونپوری
No comments:
Post a Comment