ہاں ہمیں ہے غرور کہتے ہیں
تجھ کو اپنا حضور کہتے ہیں
کوئی کہتا نہیں خدا بت کو
عشق والے ضرور کہتے ہیں
وہ نشہ چھا گیا تِرا جانم
ہم تو دیوانگی میں ہنستے ہیں
لوگ اس کو قصور کہتے ہیں
یہ تِرے حسن کا تصور ہے
پاس ہوتا ہے، دور کہتے ہیں
تیرے چہرے سے رات چمکی ہے
اس لیے تجھ کو نور کہتے ہیں
آ مِری جان میں سما جا اب
یہ ضیاؔ با شعور کہتے ہیں
ضیا علوی
No comments:
Post a Comment