پوچھیں تِرے ظلم کا سبب ہم
اتنے تو نہیں ہیں بے ادب ہم
الزام نہیں ہے فصلِ گل پر
خود اپنے جنوں کا ہیں سبب ہم
مافوقِ حدودِ جستجو تم
آوارۂ منزلِ طلب ہم
ساحل پہ سوائے خاک کیا تھی
غرقاب ہوئے ہیں تشنہ لب ہم
کرتے ہیں تلاشِ آدمیت
دنیا میں ہیں آدمی عجب ہم
کب زخم لگائے تھے کسی نے
مِیزان لگا رہے اب ہم
ہر شاخ پہ گل کھلے ہوئے تھے
گلشن سے صبا چلے تھے جب ہم
صبا اکبر آبادی
اتنے تو نہیں ہیں بے ادب ہم
الزام نہیں ہے فصلِ گل پر
خود اپنے جنوں کا ہیں سبب ہم
مافوقِ حدودِ جستجو تم
آوارۂ منزلِ طلب ہم
ساحل پہ سوائے خاک کیا تھی
غرقاب ہوئے ہیں تشنہ لب ہم
کرتے ہیں تلاشِ آدمیت
دنیا میں ہیں آدمی عجب ہم
کب زخم لگائے تھے کسی نے
مِیزان لگا رہے اب ہم
ہر شاخ پہ گل کھلے ہوئے تھے
گلشن سے صبا چلے تھے جب ہم
صبا اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment