کعبہ ہے کہ بت خانہ مجھے ہوش نہیں ہے
اک لذتِ سجدہ ہے جو محسوس جبیں ہے
دل وہمِ بہاراں میں گرفتار نہیں ہے
صرف اپنے نشیمن کی تباہی کا یقیں ہے
خواہش ہے کہ حاصل مجھے دنیا بھی ہو دِیں بھی
محسوس یہ ہوتا ہے کہ دنیا ہے نہ دِیں ہے
تنہا کہیں بیٹھا ہوا میں سوچ رہا ہوں
میری بھی جگہ آپ کی محفل میں کہیں ہے
اپنی ہی جگہ ٹھہرا ہے اک موسمِ گل بھی
جو زخم جہاں تم نے لگایا تھا وہیں ہے
ایسا بھی کوئی غم ہے جو تم سے نہیں پایا
ایسا بھی کوئی درد ہے جو دل میں نہیں ہے
انسان کہیں گھُٹ کے نہ مر جائے جہاں میں
اُڑنے کو فضائیں ہیں نہ چلنے کو زمیں ہے
مِلتے ہیں تو احباب یہ فرماتے ہیں اکثر
دیکھا تھا کہیں تجھ کو صباؔ یاد نہیں ہے
اک لذتِ سجدہ ہے جو محسوس جبیں ہے
دل وہمِ بہاراں میں گرفتار نہیں ہے
صرف اپنے نشیمن کی تباہی کا یقیں ہے
خواہش ہے کہ حاصل مجھے دنیا بھی ہو دِیں بھی
محسوس یہ ہوتا ہے کہ دنیا ہے نہ دِیں ہے
تنہا کہیں بیٹھا ہوا میں سوچ رہا ہوں
میری بھی جگہ آپ کی محفل میں کہیں ہے
اپنی ہی جگہ ٹھہرا ہے اک موسمِ گل بھی
جو زخم جہاں تم نے لگایا تھا وہیں ہے
ایسا بھی کوئی غم ہے جو تم سے نہیں پایا
ایسا بھی کوئی درد ہے جو دل میں نہیں ہے
انسان کہیں گھُٹ کے نہ مر جائے جہاں میں
اُڑنے کو فضائیں ہیں نہ چلنے کو زمیں ہے
مِلتے ہیں تو احباب یہ فرماتے ہیں اکثر
دیکھا تھا کہیں تجھ کو صباؔ یاد نہیں ہے
صبا اکبر آبادی
No comments:
Post a Comment