Friday, 1 January 2016

درد وطن؛ ہم سیاست سے محبت کا چلن مانگتے ہیں

دردِ وطن 

ہم سیاست سے محبت کا چلن مانگتے ہیں
شب صحرا سے مگر صبح چمن مانگتے ہیں
وہ جو ابھرا بھی تو بادل میں لپٹ کر ابھرا
اسی بچھڑے ہوئے سورج کی کرن مانگتے ہیں
کچھ نہیں مانگتے ہم لوگ بجز اذنِ کلام
ہم تو انسان کا بے ساختہ پن مانگتے ہیں
ایسے غنچے بھی تو گلچیں کی قبا میں ہیں اسیر
بات کرنے کو جو اپنا ہی دہن مانگتے ہیں
فقط اس جرم میں کہلائے گنہگار، کہ ہم
بہرِ ناموسِ وطن، جامۂ تن مانگتے ہیں
ہم کو مطلوب ہے تکریم قد و گیسو کی
آپ کہتے ہیں کہ ہم دار و رسن مانگتے ہیں
لمحہ بھر کو تو لبھا جاتے ہیں نعرے، لیکن
ہم تو اے وطن، دردِ وطن مانگتے ہیں
احمد ندیم قاسمی

No comments:

Post a Comment