Saturday, 1 October 2016

عزم میں آفتاب سا ایک دیا جلا ہوا

عزم میں آفتاب سا ایک دِیا جلا ہوا
آندھی میں کیسے ڈٹ گیا ایک دِیا جلا ہوا
ڈوبے ہیں تیرگی میں سب، طالبِ روشنی ہیں سب
ظلمت کدوں کی اِلتجا، ایک دِیا جلا ہوا
موت و حیات کی یہی تمثیل بھی ہے اصل بھی
ایک دِیا بجھا ہوا،۔۔ ایک دِیا جلا ہوا
قصہ شبِ فراق کا ہم نے بھی مختصر کِیا
سامنے ان کے رکھ دیا ایک دِیا جلا ہوا

جلیل نظامی

No comments:

Post a Comment