Wednesday, 12 October 2016

لگتا ہے یہی آنکھ ابھی پائی کہاں ہے

لگتا ہے یہی آنکھ ابھی پائی کہاں ہے
بینائی کا دعویٰ تو ہے بینائی کہاں ہے
کہنا تو بہت کچھ ہے مگر کس سے کہوں میں
افسوس تِرے شہر میں شنوائی کہاں ہے 
رشتہ ہی لہو رنگ نہیں ہے کوئی باقی
سچ پوچھئے تو بھائی بھی اب بھائی کہاں ہے
ہم بھی کوئی مرنے کا ارادہ نہیں رکھتے
تم نے بھی تو جینے کی قسم کھائی کہاں ہے
اللہ نظرِ بد سے بچائے، مِرے بیٹے
کمزوری ہے تُو میری توانائی کہاں ہے

رؤف خیر

No comments:

Post a Comment